حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مارچ کے پہلے ہفتے میں ، ایک امریکی دوا ساز کمپنی کے سی ای او ، مائیکل ووناٹسوس بہت خوش تھے۔ دراصل ، الزائمر کے علاج میں استعمال ہونے والی کمپنی کی دوا کے نتائج برسوں بعد اچھے لگ رہے تھے۔ دوا کی فروخت بہت بڑھ چکی تھی۔ بوسٹن میں پریس کانفرنس کے دوران مائیکل نے اس دوا کے بارے میں بہت سی باتیں کہی تھیں۔
خود پریس کانفرنس کے دوران، ان سے ایک سوال پوچھا گیا کہ کورونا اس وقت چین میں تباہی مچا رہا ہے۔ کیا آپ کو دوائیوں کی فراہمی میں کوئی پریشانی ہے؟ تو اس پر مائیکل کا جواب تھا - نہیں ، اب تک سب کچھ ٹھیک ہے۔ اس کانفرنس کے بعد ، کمپنی کے تمام افسران ، جو اس وقت بہت صحتمند معلوم ہورہےتھے ، مختلف طیاروں سے اپنے اپنے گھر لوٹ گئے۔
اس میٹنگ میں کورونا سے متاثرہ چند لوگ بھی موجود تھے۔ اس کے بعد ، کمپنی کے افسران اپنے گھروں کو واپس آئے جو کہ کم از کم 6 ریاستوں میں کورونا کے موصل بن گئے اور اسے پھیلانے کا سبب بن گئے۔ کمپنی کے اس اجلاس کو امریکہ میں پھیلے کرونا وائرس کے ابتدائی عوامل میں شمار کیا جارہا ہے ، جس کی وجہ سے کورونا کی وباء تیزی سے پھیل گئی۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ اجلاس ایسے لوگوں کا تھا کہ جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکیں نہ کہ اسے پھیلائیں۔
صحافی جان کیرول ، جو امریکہ میں بائیوٹیک انڈسٹری کا احاطہ کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اس میٹنگ میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے سب سے تیز ترّرار اور ہوشیار لوگ بیٹھے تھے۔ لیکن وہ ان خوفناک حالات اور مشکلات سے لا علم بنے بیٹھے تھے جسے وہ خود پھیلانے والے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ، اس میٹنگ کی وجہ سے مینچشٹر ریاست میں اب تک 99 کورونا مثبت واقعات رونما ہوئے ہیں۔
اگر ہم پورے ملک کی بات کریں تو یہ تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس میٹینگ سے جڑے پہلے دو معاملات انڈیانا ریاست میں سامنے آئے تھے جہاں اس کمپنی کے دو افسران کورونا مثبت پایا گیا تھا۔ اس میٹنگ سے جڑے 6 دیگر معاملات شمالی کیرولینا ریاست میں ابتدائی مراحل میں پائے گئے۔ تاہم ، اب تک یہ اعداد و شمار سامنے نہیں آئے ہیں کہ آیا اس کانفرنس کی وجہ سے کوئی موت واقع ہوئی ہے یا نہیں۔
بائیوجین(Biogen) کمپنی کا اجلاس فروری کے آخری مہینے میں ہوا تھا جس پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی تھی۔ دراصل ، یورپ سے کمپنی کے عہدیدار بھی اس اجلاس میں پہنچے۔ اس وقت تک ، کورونا نے اٹلی میں تباہی مچانا شروع کردیا تھا۔ دواسازی کی صنعت کی دیگر کمپنیاں بھی اس اجلاس کے بارے میں کمپنی کی خاموشی کی وجہ سے بائیوجن پر تنقید کر رہی ہیں۔
اس میٹنگ کے بعد ، کمپنی کے دو عہدیدار کورونا مثبت پائے گئے لیکن رازداری کے بہانے اسکی اطلاع کسی کو نہیں دی گئی۔
کمپنی کے سی ای او نے ٹیسٹ نہیں کرایا
جب نیویارک ٹائمز نے بائیوگن کے سی ای او مائیکل سے کورونا ٹیسٹ کے بارے میں پوچھا تو اس نے کسی بھی سوال کے جواب دینے سے انکار کردیا۔
بائیوجین کے ترجمان نے بتایا کہ مائیکل اس وقت اپنی کمپنی کے ملازمین کی حفاظت اور دوائیوں کی فراہمی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ کمپنی نے لیڈر شپ میٹنگ میں اپنا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیصلہ اس وقت موجود معلومات کے مطابق لیا گیا تھا۔ مائیکل نے کہا،'یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس کمپنی کی وجہ سے بیمار ہوگئی تھی جس کا کام لوگوں کو بچانا تھا۔ ہم جان بوجھ کر کبھی بھی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے۔
42 سال پرانی بایوجن(Biogen)
بایوجن کمپنی کا آغاز بوسٹن میں 1978 میں ہوا تھا۔ یہ کمپنی الزائمر کی دوائیں بنانے کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ جب 27 اور 28 فروری کو کمپنی کی قیادت کا اجلاس ہوا ، تب تک سبھی بہت پرجوش تھے۔ اس وقت تک ، کچھ دوسری بڑی کمپنیوں نے ان کی میٹنگوں کو منسوخ کردیا تھا۔
اس وقت چین میں کورونا کا اثر و رسوخ شدید تھا ، لیکن اس کو وبائی بیماری کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت تک ، امریکہ میں کورونا سے متعلق معاملات بہت کم تھے۔ اس کمپنی کے جرمنی ، سیوزرلینڈ اور اٹلی کے عہدیدار اس ملاقات کے لئے امریکہ پہنچ گئے۔ تب تک ، ان ممالک میں کورونا اس بری طرح پھیلا نہیں تھا۔
اس کے بعد 27 اور 28 فروری کو ایک بڑی میٹنگ ہوئی تھی جہاں سے کورونا وائرس کمپنی کے امریکی عہدیداروں میں سرایت کرگیا اور پھر مارچ کے اوائل ہفتہ میں پریس کانفرنس کے ساتھ ہی پورے ملک میں پھیل گیا۔
خصوصی رپورٹ:سیدلیاقت علی